Cross Club Imran series by Mazhar Kaleem

کراس کلب عمران سیریز

 

Cross Club Imran series by Mazhar Kaleem

DOWNLOAD NOVEL

 #تعارفی_سلسلہ
#تعارف_نمبر_40


ناول: کراس_کلب
مصنف: سر مظہر کلیم ایم اے
تعارف و تبصرہ: #ذالاید_ذالاید 

کراس کلب ایک بین الاقوامی تنظیم جو ملکوں کے راز چوری کر کے خرید و فروخت کا کام کرتی تھی۔ ان کا طریقہء واردات بڑے بڑے ممالک میں عیاشی کے اڈے کھول کر اس میں آنے والے بڑے عہدیدار اور امراء طبقہ کے لوگوں کے خلاف بلیک میلنگ مواد اکٹھا کرنا اور اس کی بنا پر انہیں اپنے مقاصد کےلیے استعمال کرنا تھا۔
کراس کلب کا انتہائی خفیہ چیف ماسٹر جس کے متعلق اس کے اپنے کارندے بھی نہیں جانتے تھے کہ وہ دراصل کون ہے۔ وہ اپنے ایجنٹس کا ماتحت بن کر ان کی کارگزاری پر نظر رکھتا۔ اس تنظیم نے اس بار پاکیشیا کو اپنا ٹارگٹ بنایا اور ایک اہم خفیہ دفاعی راز چرانے کا مشن لے کر سامنے آئی جس کا خریدار کوئی اور ملک نہیں فقط کافرستان تھا۔ آخر کراس کلب کو کون سا راز چُرانا مقصود تھا؟۔
بےکاری کے دنوں میں عمران کو بیٹھے بٹھائے آئیڈیا سوجھا تو اس نے باقاعدہ حکومت سے لائسنس شدہ پرائیویٹ ایجنسی کا دفتر قائم کر ڈالا۔ جس کا پورا نام حشر پرائیویٹ ڈیٹکٹو ایجنسی تھا اور ظاہر ہے کہ اس ایجنسی کے مختلف شعبوں کے ملازم ممبران کے علاوہ اور کون ہو سکتے تھے۔ عمران نے جان بوجھ کر طلاق کے کیسز کا ڈیسک تنویر کے ذمہ لگا دیا۔ تنویر بےچارے کا برا حال کیونکہ سب سے زیادہ کیسز کی بھرمار اسی ڈیسک سے متعلق تھی۔ دلچسپ صورتحال
ناول کا آغاز عمران کے حشر ترکی کے روپ میں ایک شوروم سے کار خریدنے سے ہوا۔ عمران کا تنگ موری کا پاجامہ ،کُرتے والا لباس اور پُھندنے والی سرخ ترکی ٹوپی و پان چبانے والا دلچسپ حلیہ سب کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہوا تھا۔ گزشتہ دو گھنٹوں سے عمران کا آنکھیں موند کر کار کو دیکھنے کا انداز (جیسے قصائی بکری کا جائزہ لے رہا ہو) اور سیلز مین کا اس کی باتوں سے حشر نشر پڑھ کر بے اختیار قہقہے نکل جاتے ہیں۔ وہیں لگے ہاتھوں شوروم کے مالک سیٹھ اسحاق کی طرف سے ایک کیس عمران کی پرائیویٹ ایجنسی کو مل گیا۔ وہ کیس کیا تھا؟.
عمران کو کراس کلب تنظیم کے ریکارڈ اور مشہور ایجنٹس کے متعلق واقفیت تھی۔ اسے معلوم ہوا تنظیم وزارت دفاع کے ریکارڈ روم کا نقشہ حاصل کرنا چاہتی ہے تو یہ بات اس کےلیے قابل قبول نہ تھی کہ اتنی بڑی تنظیم یہ مشن لے کر آئی ہو۔
ماسٹر بلگرام اور مادام بوشاری کراس کلب کے انتہائی خطرناک اور چالاک مین ایجنٹس جو پوری دنیا کی خفیہ ایجنسیوں کو مطلوب تھے۔  عمران مادام بوشاری کا پیچھا کرتا ہوا حشر ترکی کے روپ میں ان کے اڈے پر ملنے اور اپنے اشعار و غزلیں سنانے چلا گیا اور یہاں اوپر تلے اتنے تیز رفتار واقعات پیش آئے کہ لگا سر مظہر نے ناول کی کہانی سمیٹ کر اس کا اختتام کر دیا ہے اور پڑھنے کو باقی کچھ نہیں بچا مگر ۔۔۔۔۔ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی تھی۔
جولیا ایک آدمی کو صفدر سمجھ کر دانش منزل لے گئی جبکہ مجرم صفدر کو اپنا شکار سمجھ کر  اغواء کر کے لے گئے۔ ایسی صورتحال کیوں پیش آئی اور صفدر کا انجام کیا ہوا؟
بلیک زیرو کی غلطی کی وجہ سے مجرم دن دہاڑے دانش منزل میں داخل ہو کر نہ صرف اپنے آدمی چُھڑا لائے بلکہ ساتھ عمران اور طاہر کو بھی اغواء کر لائے کیا ایکسٹو کا راز مجرموں کے سامنے کھل گیا؟ بلیک زیرو کے لیے افسوسناک سچوئیشن تھی۔
ماسٹر بلگرام کے حکم پر عمران اور طاہر پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی گئی مگر مادام بوشاری ان کی زندگیوں کی محافظ بن گئی۔ کیسے؟ حالانکہ مادام وہاں موجود بھی نہ تھی۔
مجرموں کو ٹریپ کرتے ہوئے صدیقی، صفدر، کیپٹن شکیل ، عمران سبھی یکے بعد دیگرے خود  شکار ہوتے چلے گئے۔ چوہے بلی کے اس کھیل میں چیف ماسٹر نے اپنا اصل مشن مکمل کر لیا جبکہ عمران اور سیکرٹ سروس ممبران کے فرشتوں کو بھی خبر نہ ہو سکی۔
چیف ماسٹر نے ناکامی پر سزا کے طور پر ماسٹر بلگرام اور مادام بوشاری کو مشن سے دستبردار ہونے اور پاکیشیا چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ کیا واقعی یہی بات تھی یا اس کے پیچھے کوئی مقصد پنہاں تھا؟۔
چیف ماسٹر نے اپنے اصل مشن اور اس کی کامیابی سے آگاہ کر کے قید شدہ عمران اور ساتھیوں کے کمرے میں سائینا+ئیڈ بم اور دو منٹ کے وقفے کے بعد اپنی نگرانی میں پوری عمات ڈائنا+میٹ سے اُڑوا دی اور اطمینان سے پاکیشیا سے نکلنے کی تیاری کرنے لگا۔
عمران نے اس مشکل صورتحال سے خود کو اور ساتھیوں کو کیسے بچایا؟
چیف ماسٹر کی پلاننگ سے اصل مشن نہایت کامیابی سے ماسٹر بلگرام اور مادام بوشاری کے ذریعے پاکیشیا سے روانہ کیا جا رہا تھا مگر وہ دونوں اصل مشن اس کی کامیابی اور اپنے ساتھ روانگی سے مکمل طور پر لاعلم تھے۔
عمران اور بلیک زیرو نے ایڑی چوٹی کا زور لگا لیا، ہر حربہ آزما لیا۔ چیف ماسٹر کو راہی ملک عدم کرنے، ماسٹر بلگرام و مادام کو قابو کر لینے کے باوجود راز نہ برآمد کر سکے نہ یہ جان سکے کہ کس صورت یا حالت میں ہے۔حتی کہ میں ناول کے آخری صفحہ پر پہنچ گیا مگر عمران کو کامیابی نہ ملی۔ حیرت انگیز اور سنسنی خیز سچوئیشن،
کیا عمران اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ ناکام ہو گیا؟ یہ سب تو قارئین خود پڑھ کر ہی جان سکتے ہیں۔
سر مظہر کے رواں قلم سے پوری جزئیات سے لکھا گیا منفرد اور شاندار ناول

DOWNLOAD NOVEL

Post a Comment

0 Comments