دہشت گرد عمران سیریز |
Dehshat Gard Imran Series by Mazhar Kaleem اس فائل میں دہشت گرد اور متحرک موت کو یکجا کر دیا گیا ہے ڈاؤنلوڈ کرنے کے لیے ذیل میں دیے گئے لنک پر کلک کریں DOWNLOAD NOVEL |
#تعارفی_سلسلہ
#تعارف_نمبر_37
ناول: دہشت گرد+متحرک موت
تبصرہ و تعارف: نعمان داؤد
~~~~~~~~~~~
دہشت گردی ایک ناسور کی مانند ہے۔
اور تقریباً پوری دنیا ہی اس سے متاثر ہوتی ہے۔
مگر ایشیا اور خصوصاً ہمارا ملک اس کا بہت زیادہ شکار ہوا ہے۔
پوری قوم نے اس کی بھاری قیمت چکائی ہے۔ کچھ اندرونی حالات انتشار اور بدنظمی کے ساتھ ساتھ عاقبت نااندیش حکمرانوں کی غلطیوں کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔
کچھ بیرونی طاقتیں بھی سرگرم رہتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ پاکیشیا میں یہ بدنظمی, بم دھماکے،
ٹارگٹ کلنگ اور قتل و غارت گری چلتی رہی۔ عوام اور پاک افواج کے درمیان خلیج بڑھتی جائے, ملک یونہی خانہ جنگی کی سی کیفیت میں رہے اور ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن نہ ہو سکے۔۔
مگر اللہ ربّ
العزت کا ہم پر خصوصی فضل و کرم ہے کہ اس نے ہمیں ان دشمن اور باطل قوتوں کے مقابل ہمیشہ فتح یاب کیا ہے۔ آپس کے اختلافات کے باوجود جب بھی کوئی مشکل وقت آیا ہم سب ایک ہو جاتے ہیں۔
ایک دوسرے کی بڑھ چڑھ کر مدد کرتے ہیں۔۔
"دہشت گرد" ایک بہت ہی خطرناک اور سفاک لوگوں پر مشتمل ایک مجرم تنظیم تھی۔
جو انسانوں کی مکھی مچھر سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے اور جس ملک کا رخ کرتی اس کی تباہی یقینی ہو جاتی تھی۔
اس ملک کی اہم تنصیبات, عمارات, ریلوے اسٹیشن, ڈیم, بجلی گھر ہر چیز تباہ کر کے رکھ دیتے۔
سینکڑوں ہزاروں باشندوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا۔۔
ایک دوست ملک کی جانب سے اطلاع ملتی ہے کہ دہشت گرد کا اگلا نشانہ پاکیشیا بننے والا ہے۔
اس وقت سر عبدالرحمن صدر مملکت کے پاس ہوتے ہیں ان سے کہہ کر یہ کیس خود لے لیتے ہیں مگر نہ تو وہ جانتے تھے نہ ہی صدر صاحب کہ یہ کتنی خوفناک تنظیم ہے۔
اور ان کی انٹیلیجنس کے بس کی بات نہیں۔۔
ناول کی شروعات ہی بہت دلچسپ ہے جب عمران کے سر پر اماں بی کی جوتیاں تڑا تڑ برس رہی تھیں اور وہ توبہ کر رہا تھا کہ آئندہ کبھی جاسوسی نہیں کروں گا اس بار معاف کر دیں۔
میرے آبا و اجداد کی قسم آئندہ جاسوسی کا نام نہیں لوں گا۔۔
اماں بی کے ہاتھوں دماغی بیٹریاں فل چارج ہونے کے بعد سر عبدالرحمن عمران کو بلاتے ہیں اور دہشت گرد کے بارے میں پوچھتے ہیں تو وہ بتاتا ہے اور انہیں منع کرتا ہے کہ یہ کیس سیکرٹ سروس کا ہے۔
مگر ان کا چنگیزی خون جوش مارتا ہے اور ضد میں آجاتے ہیں کہ ہر صورت یہ کیس خود حل کریں گے۔۔
اس وقت یہ تنظیم ویسٹ ہارف میں مصروف ہوتی ہے اور سر عبدالرحمن نے فیصلہ کیا کہ وہیں جا کر اس کا خاتمہ کریں گے۔
عمران جانتا تھا کہ یہ ان کے بس کی بات نہیں اور نہ ہی وہ باز آئیں گے تو ان سے الگ رہ کر کام کرتا ہے ۔
سر عبدالرحمن پہلی بار خود فیلڈ میں کام کرتے نظر آئے۔
اور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ مجرموں سے لڑتے ہوئے شدید زخمی ہو کر خون میں لت پت ساحل سمندر پر پڑے تھے۔
سوپر فیاض اپنے ساتھیوں سمیت جس ٹرین پر سفر کر رہا تھا۔
پوری دھماکے سے اڑا دی گئی۔
اور اس کے سارے ساتھی جاں بحق ہو گئے مگر سوپر فیاض بچ گیا
ہوٹل کے کمرے میں سوپر فیاض فیاض نے عمران کو سر پر چوٹ مار کر ںےہوش کر دیا۔
عجیب و غریب صورتحال۔ کیا وہ مجرموں سے مل گیا تھا..؟؟
سر مظہر کلیم کے ابتدائی ناولوں کی یہ خصوصیت ہے کہ ان میں ایکشن،
جاسوسی اور مزاح کا عنصر کافی زیادہ ہوتا ہے اور بلیک زیرو بطور ایکسٹو خود فیلڈ میں کام کرتا ہے۔
وہ لمحہ جب بلیک زیرو اسٹریچر پر جکڑا ہوا لاشعور چیک کرنے والی مشین کے سامنے مجرموں کو اپنے بارے میں تفصیلات بتا رہا تھا انتہائی سنسنی خیز اور اعصاب شکن صورتحال۔۔
دہشت گرد سے ٹکراؤ کا کیا نتیجہ نکلا اور اس کا خاتمہ کیسے ہوا۔۔؟؟
کیا طاہر نے ایکسٹو کی تفصیلات مجرموں کو بتا دیں۔۔؟
ہوٹل کے کمرے میں سوپر فیاض فیاض نے عمران کو سر پر چوٹ مار کر ںےہوش کر دیا۔ عجیب و غریب صورتحال۔ کیا وہ مجرموں سے مل گیا تھا..؟؟
سر مظہر کلیم کے ابتدائی ناولوں کی یہ خصوصیت ہے کہ ان میں ایکشن، جاسوسی اور مزاح کا عنصر کافی زیادہ ہوتا ہے اور بلیک زیرو بطور ایکسٹو خود فیلڈ میں کام کرتا ہے۔
وہ لمحہ جب بلیک زیرو اسٹریچر پر جکڑا ہوا لاشعور چیک کرنے والی مشین کے سامنے مجرموں کو اپنے بارے میں تفصیلات بتا رہا تھا انتہائی سنسنی خیز اور اعصاب شکن صورتحال۔۔
دہشت گرد سے ٹکراؤ کا کیا نتیجہ نکلا اور اس کا خاتمہ کیسے ہوا۔۔؟؟
کیا طاہر نے ایکسٹو کی تفصیلات مجرموں کو بتا دیں۔۔؟
0 Comments