Operation Sandwich+ Sandwich Plan By Mazhar Kaleem MA

آپریشن سینڈوچ عمران سیریز

 

Operation Sandwich By Mazhar Kaleem MA
اس فائل میں آپریشن سینڈوچ اور سینڈوچ پلان کو یکجا کر دیا گیا ہے ڈاؤنلوڈ کرنے کے لیے ذیل میں دیے گئے لنک پر کلک کریں 

DOWNLOAD NOVEL

 #تعارفی_سلسلہ
#تعارف_نمبر_14


ناول:#آپریشن_سینڈوچ+#سینڈوچ_پلان
مصنف: #سر_مظہر_کلیم_ایم_اے
تعارف و تبصرہ:#ذالاید_ذالاید

~~~~~~~~~~~

مظہر کلیم ایم اے کا نام جاسوسی ادب میں معیار کی ضمانت ہے کیونکہ انہوں نے جاسوسی ادب کے محدود دائرے کو اپنی خداداد ذہانت اور طاقتور قلم کے ذریعے انتہائی حد تک وسعت دی اور ساتھ اپنے پہلے ناول سے لے کر آخر تک اس معیار کو کامیابی سے برقرار رکھا۔  اپنے قارئین کو عصر حاضر کے تقاضوں ،فتنوں اور بین الاقوامی سازشوں  سے اپنی تحریروں کے ذریعے گھر بیٹھے آگاہی فراہم کی۔ اللہ تعالیٰ ان کی لحد پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے آمین۔

آپریشن سینڈوچ+ سینڈوچ پلان ناول جس کا نام تو کافی دلچسپ اور منفرد ہے مگر اپنے اندر سفاکی، گہری چالیں ، غدر اور ظلم و بربریت کا طوفان سموئے ہوئے ہے۔ آپریشن سینڈوچ دردناک، شرمناک اور دلسوز   تاریخی سانحہ " سقوطِ ڈھاکہ" کے حالات و واقعات کے گرد گھومتا ناول ہے۔

یہودیوں کی تنظیم فری میسن جس کا دنیا کے بڑے بڑے ممالک کی سیاست، فوجی کارروائیوں اور پریس پر ہمیشہ سے مکمل کنٹرول رہا ہے۔ ہم سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس وقت تمام دنیا کی دولت اور ذرائع آمدن پر یہودیوں کا تسلط ہے اور وہ اپنے دجالی فیصلوں سے پوری دنیا کے ملکوں پر اثر انداز ہوتے رہتے ہیں۔

اس تنظیم فری میسن کے کچھ خفیہ راز تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکیشیا کی وجہ سے دنیا پر آشکار ہوئے تو انہوں نے اس رسوائی کا بدلہ پاکیشیا سے اس خطرناک ترین منصوبے کے ذریعے لیا اور اس کو عملی جامہ پہنانے اور اپنے انتقامی جذبے کی تسکین کے لیے تنظیم کا گریٹ باس جارج شوالو اپنی پوری طاقت اور وسائل کے ساتھ میدان میں اترا جو سفاک اور عیار ترین انسان تھا۔ اس وقت کے سیاسی منظر نامے سے فائدہ اٹھا کر  شورش، بد امنی، افراتفری  پھیلانے اور کافرستان کو تمام ممالک کی حمایت اور مدد کا عندیہ دے کر پاکیشیا کے ایسٹ ونگ کو علیحدہ کرنے اور بعد ازاں مغربی پاکیشیا پر بھی قبضہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔

ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے میں دشمنوں کے ساتھ مل کر جہاں ایسٹ ونگ  کی سیاسی پارٹی کے سربراہ مطیع الرحمان اور اُس وقت کے صدر مملکت کا کس حد تک ہاتھ شامل تھا وہیں ویسٹ ونگ کے ابھرتے ہوئے مقبول اور محب وطن لیڈر سیف علی کی کاوشوں کا ذکر بھی بخوبی شامل ہے۔

ناول کی شروعات عمران پر حملے اور بالآخر اس کی موت کی تصدیق پر ہوئی۔ کیونکہ پچھلے کچھ دنوں سے متواتر اس پر جان لیوا حملے کیے جا رہے تھے۔ یوں مسلسل حملوں سے مجرم اپنی کاوشوں میں کامیاب ٹھہرے۔ کیا واقعی؟

ملک کی نازک صورتحال کے پیش نظر ایکسٹو نے جولیا کی شہر سے دور سیکرٹ سروس کے ایک خفیہ ڈیپارٹمنٹ میں مستقل طور پر اہم ترین ڈیوٹی ذمے لگا دی جہاں سے وہ اپنے ساتھیوں کو مشن سے متعلق ہدایات دینے لگی۔ وہ ڈیوٹی کیا تھی؟

عمران اور بلیک زیرو رانا ہاؤس میں مجرموں کے جان لیوا حملے سے زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہونے کے باوجود تنویر کے انکار پر جولیا نے ایسے طنزیہ جملے کہے کہ تنویر عمران کےلیے کٹ مرنے کو تیار ہو گیا مگر ان دونوں کو بچاتے وہ خود موت کے منہ میں چلا گیا۔ تینوں کیسے بچ پائے؟

عمران اور اس کے ساتھی جب مجرموں کی راہ پر چل نکلے تو صدر مملکت نے سیکرٹ سروس کی معطلی کے احکام صادر کر دیے اور انٹیلی جنس کو ممبران کی ہر صورت گرفتاری کے آرڈر کردیے۔ جبکہ مجرموں کی قیادت میں فوج نے دانش منزل پر ایکسٹو کو گرفتار کرنے کےلیے چڑھائی کر دی۔ جو کافی مشکل صورتحال تھی بلیک زیرو کےلیے۔

اپنے ہی ملک میں اختیارات چھن جانے اور مقامی ایجنسیز سے مجرموں کی طرح چھپنا یقیناً حوصلہ شکن صورتحال تھی جبکہ مجرم پورے ملک میں دندناتے پھر رہے تھے اور ان کی اسی دیدہ دلیری نے عمران اور سیکرٹ سروس ممبران کو یہ وقت بھی دکھایا کہ وہ سب ایک دوسرے  کے خون کے پیاسے ہو گئے اور صرف اپنی بقا کےلیے ایک دوسرے پر خنجروں کے پے در پے وار کر کے ختم کرنے لگے جبکہ سر سلطان اپنی آنکھوں سے یہ سب دیکھنے کے باوجود بےبسی کی تصویر بنے رہے۔

کافی دلخراش سچویشن تھی۔

مجرموں کے خلاف نبردآزما ہونے کے لیے کیپٹن شکیل کے علاوہ کوئی ممبر اس قابل نہ رہا تو ایکسٹو نے سلیمان کو جاسوسی پر مامور کر دیا۔ جس کا اندازِ جاسوسی پڑھ کر قاری کے لبوں سے قہقہے مچل جائیں گے۔

الغرض سیکرٹ سروس کے جیالے ممبران جتنا آگے بڑھتے قدم قدم پر انہیں رکاوٹوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا۔ مگر وہ ہمت ہارے بغیر اپنی جدوجہد کو ہر ممکن حد تک کامیاب بنانے کی سعی کرتے رہے۔

سر مظہر نے  سانحہ ایسٹ ونگ کو درجہ بدرجہ، کمال مہارت اور باوقار طریقے سے جامع انداز میں پیش کیا۔

یہ ناول ان کی ابتدائی تحریروں میں سے ایک ہے جہاں بلیک زیرو رانا پیلس (رانا ہاؤس) میں مقیم ہوتا ہے اور عمران مجرموں سے پوچھ گچھ بھی وہیں ڈارک روم میں کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ صفدر کے فیملی بیک گراؤنڈ کے متعلق مختصر معلومات اور اس کی سنجیدہ فطرت کی وجوہ کا ذکر بھی اس ناول میں موجود ہے۔

منظر نگاری اتنی شاندار ہے کہ پڑھنے والا  اسی زمانے اور حالات و ماحول میں خود کو محسوس کرتا ہے اور  مکالمہ نگاری بھی اتنی جاندار ہے کہ ہر لفظ قاری کے دل پر اثر کرتا ہے۔ خاص کر جب عمران ایسٹ ونگ پر کافرستانی فوجوں کے قبضے کی خبر سنتا ہے تو اس سے کچھ دیر پہلے اور بعد کی اس کی جو دلی کیفیت بیان کی گئی ہے ہر محب وطن ویسی کیفیت اور درد اپنے اندر ہلکورے لیتا محسوس کرتا ہے۔

افراتفری ،ہنگاموں، ایکشن سے بھرپور کٹھن حالات اور بہترین واقعات سے سجا مدتوں یاد رہنے والا ناول جو قارئین کو پہلی سطر سے ہی اپنے سحر میں جکڑ لےگا۔

DOWNLOAD NOVEL

Post a Comment

0 Comments