Brief Introduction and Biography of sir Mazhar Kaleem MA

 

سر مظہر کلیم ایم اے کا تعارف 

Brief Introduction of sir Mazhar Kaleem MA

تعارف: ذالاید ذالاید(ایڈمن»عمران سیریز از سر مظہر کلیم ایم اے فیسبک گروپ)

دنیا میں عظیم لوگ صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں۔ ان کی پیدائش کے لیے تاریخ کو برسوں انتظار کرنا پڑتا ہے ۔ ایسی ہی ایک عظیم شخصیت مظہر کلیم ایم اے جن کا اصلی نام مظہر نواز خان تھا، 22 جولائی 1942 میں ملتان کے علاقے کری افغانہ میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام حامد اللہ یار خان تھا جو پولیس آفیسر تھے۔ ملتان سے ہی تعلیم مکمل کر کے وکالت کی ڈگری حاصل کی۔
کامیاب وکیل ہونے کے علاوہ وہ ریڈیو پاکستان ملتان سے بھی طویل عرصہ منسلک رہے۔ جہاں وہ سرائیکی پروگرام "جمہور دی آواز" میں بطور اینکر پرسن کام کرتے تھے۔ 1965ء میں پنجاب کے مشہور شاعر علامہ اسد ملتانی کی بیٹی سے ان کی شادی ہوئی۔ ان کی اولاد میں چار بیٹیاں اور دو بیٹے ہوئے جو سب اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔ 1967ء میں انہوں نے اپنا پہلا عمران سیریز ناول ماکازونگا لکھا جس نے مارکیٹ میں آتے ہی مقبولیت کے ریکارڈ قائم کیے۔ قدرت نے ان کو جو عزت جاسوسی ادب کی دنیا میں دی وہ بہت ہی کم مصنفین کو ملی۔ قارئین ان کی تحریروں کا بے صبری سے انتظار کرتے تھے اور اب تک اسی بےتابی اور ذوق و شوق سے ہی ان کے ناول پڑھے جاتے ہیں۔
 نسل نو میں کتب بینی اور کتاب دوستی کو فروغ دینے میں ان کا اپنی تحریروں کے ذریعے بڑا کردار رہا ہے۔ نصف صدی تک جاسوسی ادب اور بچوں کے ادب پر بلاشرکت غیرے راج کرنے والے بلاشبہ عظیم لکھاری تھے اور ہیں بھی۔ بچوں کی کہانیوں کے جن کرداروں پر لکھا ان کے نام یہ ہیں۔ ٹارزن، ہرکولیس، عمرو عیار، آنگلو بانگلو ، چلوسک ملوسک، چھن چھنگلو اور فیصل شہزاد سیریز وغیرہ جن کی تعداد پانچ ہزار سے زائد ہے۔ جبکہ عمران سیریز ناولوں کی تعداد حصوں سمیت چھ سو سے زائد ہے۔ عمران سیریز سے ہٹ کر دو ناول اسپائی سیریز کے بھی لکھے جن کے نام شیزوفرینیا اور آپریشن اپ گن ہیں۔ اسی طرح کرنل فریدی و کیپٹن حمید پر مکمل تعارفی ناول ٹرنٹولا اور میجر پرمود پر ٹریپ آف ڈیتھ لکھا۔ انہوں نے عمران و ایکسٹو، سیکرٹ سروس ممبران، کرنل فریدی و حمید اور میجر پرمود تمام کرداروں کو ایک نئی جہت دے کر نئی روح پھونک دی۔
 جاسوسی ادب کو صرف اغواء، تعاقب، نگرانی اور قتل وغیرہ کے محدود دائرے سے نکال کر وسعت دی۔ اور ہر طرح کے موضوع مثلاً ٹیکنالوجی، سیاست، کھیل، جرائم، ماورائی، معاشرتی و اخلاقی جرائم، ملکی و غیر ملکی اور بین الاقوامی خطرات و سازشوں اور کرنٹ افیئرز کے بےشمار موضوعات پر انتہائی اچھوتے، معیاری، صاف ستھرے، پاکیزہ اور بنا کسی جھول کے شاندار ناول لکھے۔ انہوں نے جہاں اپنے ناولوں کے ذریعے گراں قدر معلومات اور تفریح فراہم کی وہیں ان کا مقصد نوجوان نسل میں مثبت اندازِ فکر، جذبہ حُب الوطنی اور سماجی برائیوں کے خلاف جذبہ اجاگر کرنا بھی تھا۔ مظہر صاحب کا اندازِ تحریر تمام جاسوسی مصنفین سے منفرد اور سحر انگیز چاشنی لیے ہوئے ہے۔ حس مزاح، برجستہ جملے، ہر کردار کو الگ خصوصیات و پہچان دے کر اسے اسی سانچے میں رکھ کر آگے بڑھانا ان کی انفرادیت تھی۔ یہی وجہ ہے کہ ہر عمر کے لوگوں میں اب تک ان کے ناولوں کا کریز پایا جاتا ہے۔ مظہر کلیم صاحب نے سیکرٹ سروس ممبران میں نئے کردار بھی شامل کیے یعنی کیپٹن شکیل اور صالحہ۔ پھر عمران کا شاگرد ٹائیگر اور اس کی جوڑی دار روزی راسکل کو متعارف کروایا جو نہایت دلچسپ کردار ہے۔ عمران کا ساتھی ماسٹر کلرز تنظیم کا جوانا جو مستقل جوزف کے ساتھ رہتا اور اس کا جوڑی دار ہے۔
 اس کے علاوہ ان کے مشہور کرداروں میں سرفہرست کافرستان میں ایکسٹو کے فارن ایجنٹس ناٹران اور فیصل جان( فیصل جان کا کردار سر مظہر نے اپنے مرحوم بیٹے فیصل جان کے نام پر تخلیق کیا تھا)۔ اپ لینڈ کے فارن ایجنٹس آغا، توصیف اور اس کی منگیتر شہلا، ایکریمین فارن ایجنٹ گراہم۔ کافرستان سیکرٹ سروس کا سربراہ شاگل اور پاور ایجنسی کی مادام ریکھا اور کاشی تھے۔ اسی طرح اسرائیلی پاور فل ایجنسی جی پی فائیو کا چیف کرنل ڈیوڈ ہے اور بلیک تھنڈر تنظیم کا سپر ٹاپ مشہور ترین ایجنٹ ٹرومین جو اسم با مسمیٰ ہے۔ پاکیشیائی زیر زمین دنیا کے پرائیویٹ مخبر ارباب اور اس کی بیوی لیلیٰ ، پاکیشیا کی پرائیویٹ سائنسدان اور عجیب و غریب کردار مادام تاؤ، کرنل فریدی کی مستقل ساتھی اور خالہ زاد ماہ لقا بانو عرف ملیکا، ماورائی ناولوں کے مستقل اور مشہور روحانی کردار سید چراغ شاہ صاحب، جن کی شمولیت کے بغیر ماورائی ناولز ادھورے محسوس ہوتے ہیں۔ سر مظہر نے سیکرٹ سروس ممبران اور عمران کے دیگر ساتھی کرداروں پر علیحدہ خصوصی ناول یعنی ون مین شو پر بھی لکھے۔ اسی طرح خطرناک عالمی تنظیمیں بنائیں مثلاً پاور لینڈ اور بلیک تھنڈر تنظیم جس پر کافی ناول لکھے۔ ( بلیک تھنڈر تنظیم کا خاتمہ نہیں دکھایا گیا کیونکہ قارئین کو یہ سلسلہ بےحد پسند تھا)۔ ان کے ناول اب تک زیادہ تر جمال پبلشرز ، یوسف برادرز ، ارسلان پبلیکیشنز اور ان کے ذاتی پبلشنگ ادارے خان برادرز سے چَھپے۔ 
مظہر کلیم صاحب کے فن کے علاوہ شخصیت کی بات کریں تو بہت ہی نفیس، بااخلاق، خوش مزاج اور اعلیٰ ظرف کے مالک انسان تھے۔ جتنے لوگوں نے بھی ان سے ملاقات کی ان کی ظاہری اور باطنی وجاہت سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ ان کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کے ناولوں کو پڑھنے کےلیے کئی ان پڑھ افراد نے باقاعدہ تعلیم حاصل کی۔ جس کی ایک مثال ناول کایا پلٹ کی چند باتوں میں دیکھنے کو ملی۔ (کایاپلٹ مظہر کلیم سر کا ایسا شاہکار ناول، جسے انہوں نے اپنے قاری محمد اکمل خان کے نام کیا جو کہ پڑھنا لکھنا نہیں جانتے تھے لیکن اپنے دوستوں کی زبانی ایک ناول سننے کے بعد خود پڑھنے کا شوق پیدا ہوا اور پڑھنا لکھنا سیکھ کر اپنے ہاتھ سے خط لکھ کر مظہر سر کو بھیجا۔ یہ خط چند باتوں میں موجود ہے۔۔) اور بہت سے پڑھے لکھے لوگوں نے مزید اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کو اپنا مقصد بنایا۔ 
26مئی 2018ء رمضان المبارک کی دس تاریخ کو جاسوسی ادب کے یہ بے تاج بادشاہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے اور ہمیشہ کےلیے اپنے چاہنے والوں کو افسردہ کر گئے۔ ملتان کی معروف دینی درس گاہ ابدالی مسجد میں ان کی نمازِ جنازہ پڑھائی گئی۔ جہاں بےشمار عام لوگوں کے ساتھ ادیب، شعراء، وکلاء اور میڈیا والوں نے شرکت کی۔ ان کے تمام چاہنے والوں کی دعا ہے کہ اللہ پاک اپنے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے اپنی رحمتوں کی بارش کرے اور ان کی بخشش فرما کر جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین۔

Post a Comment

0 Comments